بادشاہ سلیمان کی کہانی

بہت عرصہ پہلے، جب بادشاہ داؤد کی بادشاہت کا وقت ختم ہونے کو آیا، تو اسرائیل کے لوگ ان کے بیٹے سلیمان کی طرف دیکھنے لگے کہ وہ ان کی قیادت کریں گے۔ سلیمان، جو ابھی نوجوان اور ناتجربہ کار تھے، کو خدا نے بادشاہ بننے کے لیے چُنا۔ اپنی بادشاہت کے ابتدائی دنوں میں، خدا ایک رات خواب میں سلیمان پر ظاہر ہوا اور فرمایا، “مانگ، جو کچھ تو چاہتا ہے کہ میں تجھے دوں۔”

سلیمان نے عاجزی سے جواب دیا، “میں ایک چھوٹا سا بچہ ہوں اور آپ کے عظیم قوم کا حکم چلانے کے قابل نہیں۔ مجھے اپنے لوگوں کی رہنمائی کے لیے دانشمند اور سمجھدار دل عطا کریں تاکہ میں اچھے اور برے میں تمیز کر سکوں۔”

خدا ان کی درخواست سے بہت خوش ہوا اور نہ صرف انہیں بے مثال حکمت عطا کی بلکہ دولت اور عزت بھی عطا کی۔ خدا نے فرمایا، “تمہارے جیسا کوئی نہ پہلے ہوا ہے اور نہ کبھی ہوگا۔” یوں دنیا کے سب سے عقلمند بادشاہ کی حکمرانی کا آغاز ہوا۔

سلیمان کی حکمت

سلیمان کی حکمت دنیا بھر میں مشہور ہو گئی۔ لوگ دور دراز علاقوں سے ان کے فیصلے اور تعلیمات سننے آتے تھے۔ ان کے سب سے مشہور فیصلوں میں ایک واقعہ وہ تھا جب دو عورتیں ان کے پاس آئیں، دونوں دعویٰ کر رہی تھیں کہ وہ ایک ہی بچے کی ماں ہیں۔

سلیمان نے ان کی محبت کو جانچنے کے لیے ایک تلوار منگوائی اور کہا کہ بچے کو دو حصوں میں کاٹ دیا جائے۔ ایک عورت، جو حقیقی ماں تھی، فوراً چیخ اٹھی اور کہا، “اسے دوسری عورت کو دے دو، مگر بچے کو نہ مارو۔” جب کہ دوسری عورت نے کہا، “بچہ کاٹ دو، تاکہ نہ میرا ہو نہ اس کا۔” سلیمان نے سمجھ لیا کہ پہلی عورت ہی اصلی ماں ہے اور بچہ اسے دے دیا۔ یہ واقعہ سن کر لوگ سلیمان کی خدا کی دی ہوئی حکمت کی تعریف کرنے لگے۔

پہلا ہیکل (معبد)

سلیمان کی بادشاہت کی سب سے بڑی کامیابیوں میں سے ایک یروشلم میں پہلا ہیکل بنانا تھا، جو ان کے والد داؤد کا خواب تھا لیکن وہ مکمل نہ کر سکے۔

سلیمان نے اس کام میں کوئی کمی نہ چھوڑی۔ لبنان سے عمدہ دیودار کی لکڑی منگوائی اور آس پاس کے ممالک کے ماہر کاریگروں کو بلایا۔ ہیکل کو سونے، چاندی اور قیمتی پتھروں سے مزین کیا گیا، جو اسرائیل کی خدا کے لیے عقیدت کا ایک شاندار مظہر تھا۔

جب ہیکل مکمل ہوئی، تو سلیمان نے اس کی ایک شاندار تقریب میں قربانیاں پیش کیں۔ دعا کے دوران آسمان کھل گیا، اور خداوند کی جلالی موجودگی بادل کی صورت میں ہیکل کو بھر دیا۔ لوگ سجدے میں گر گئے اور جان لیا کہ وہ خدا کے جلال کے گواہ بنے ہیں۔

دولت اور شان و شوکت

سلیمان کے دور میں اسرائیل اپنی سنہری دور میں داخل ہوا۔ ان کی حکمت اور قیادت نے ملک کو امن دیا، اور ان کی دولت بے مثال تھی۔ تجارتی راستے ترقی کر گئے اور خزانے مملکت میں بہنے لگے۔

ملکہ سبا، سلیمان کی عظمت دیکھنے آئی، اور اپنے ساتھ مصالحے، سونا اور قیمتی جواہرات لائی۔ جب اس نے سلیمان کی حکمت اور دولت دیکھی، تو کہا، “جو کچھ میں نے سنا تھا، وہ آدھا بھی نہیں تھا۔ آپ کے خادم کتنے خوش قسمت ہیں کہ وہ آپ کی خدمت میں ہیں!”

سلیمان نے زبور، گیت، اور دانشمند اقوال لکھے جو نسلوں تک لوگوں کی رہنمائی کرتے رہے۔ ان کی تصنیفات میں کتابِ امثال، واعظ، اور گیت الغیات شامل ہیں۔

انحطاط کا آغاز

مگر جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، سلیمان کا دل خدا سے دور ہوتا گیا۔ اگرچہ انہیں حکمت عطا کی گئی تھی، مگر وہ ہمیشہ اس پر عمل نہیں کرتے تھے۔ سلیمان نے کئی شادیاں کیں—700 بیویاں اور 300 لونڈیاں، جن میں سے کئی غیر قوموں سے تھیں۔ ان بیویوں نے اپنے دیوی دیوتا اور بت اسرائیل میں لائیں، اور آخر کار، سلیمان نے بھی ان کے ساتھ ان جھوٹے معبودوں کی پرستش شروع کر دی۔

سلیمان نے کموس اور مولک جیسے جھوٹے دیوتاؤں کے لیے مذبحیں بنوائیں، جس سے وہ خدا کو ناراض کر بیٹھے جس نے انہیں اتنی نعمتیں دی تھیں۔ وہ بادشاہت، جو کبھی متحد اور مضبوط تھی، سلیمان کے گناہوں کی وجہ سے کمزور ہونے لگی۔

خدا دوبارہ سلیمان پر ظاہر ہوا اور انہیں ان کے نافرمانی کے نتائج سے خبردار کیا۔ “چونکہ تم نے میرے عہد کو نہیں مانا، میں تمہاری بادشاہی تم سے چھین لوں گا،” خدا نے فرمایا۔ تاہم، داؤد کی خاطر، یہ سزا سلیمان کی زندگی میں نہیں بلکہ ان کے بیٹے کے دور میں پوری ہوگی۔

وراثت

سلیمان نے 40 سال تک حکومت کی، اور جب وہ فوت ہوئے، تو انہیں داؤد کے شہر میں دفن کیا گیا۔ ان کی زندگی ایک انتباہ کے طور پر یاد کی جاتی ہے کہ دنیا کی عظمت اور حکمت بھی بے کار ہے اگر انسان خدا سے دور ہو جائے۔

اگرچہ ان کی بادشاہت نے امن اور خوشحالی دی، مگر ان کے آخری دنوں نے ان کی میراث پر سایہ ڈال دیا۔ لیکن ان کی لکھی ہوئی حکمت آج بھی لوگوں کو راہ دکھاتی ہے، اور ہمیں یاد دلاتی ہے کہ “خداوند کا خوف حکمت کا آغاز ہے۔”

یوں، سلیمان، جو دنیا کے سب سے عقلمند بادشاہ تھے، ہماری رہنمائی کے لیے ایک مثال اور ایک نصیحت چھوڑ گئے کہ ایک کامیاب زندگی صرف خدا کی فرمانبرداری میں ہی ممک

امید ہے کہ یہ کہانی آپ کو پسند آئی ہوگی! کیا آپ اسے مزید بہتر کرنا چاہتے ہیں؟

8 COMMENTS

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here