بیت لحم کے سرسبز پہاڑوں میں، جہاں سنہری کھیت ہوا کے ساتھ جھومتے اور بھیڑیں سکون سے چرتیں، ایک کم عمر چرواہا رہتا تھا جس کا نام داؤد تھا۔ وہ یسیٰ کا سب سے چھوٹا بیٹا تھا، جو دن بھر اپنے والد کی بھیڑوں کی دیکھ بھال کرتا، اور رات کو آسمان کے نیچے بیٹھ کر اپنے رب کے لیے محبت بھرے نغمے گاتا۔ اس کے دل میں خدا پر ایسا یقین تھا کہ وہ سنگل اور گوپھ کے ساتھ شیروں اور ریچھوں کا مقابلہ کرنے سے بھی نہ گھبراتا۔

ایک دن، خدا کے نبی سموئیل بیت لحم پہنچے۔ وہ ایک نئے بادشاہ کی تلاش میں تھے کیونکہ خدا نے ساؤل کو رد کر دیا تھا۔ یسیٰ نے اپنے طاقتور اور خوبصورت بیٹوں کو نبی کے سامنے پیش کیا، مگر ہر بار سموئیل نے انکار کر دیا۔ پھر یسیٰ کو یاد آیا کہ اس کا سب سے چھوٹا بیٹا داؤد کھیتوں میں بھیڑیں چرا رہا ہے۔ جب داؤد کو بلایا گیا تو وہ بھیڑوں کی خوشبو میں بسا اور محنت سے سخت ہاتھ لیے حاضر ہوا، مگر اس کی آنکھوں میں ایک خاص روشنی تھی۔

سموئیل نے خدا کی رہنمائی میں کہا: “یہی ہے جسے خدا نے چُنا ہے۔” اور نبی نے اس کے سر پر تیل انڈیل کر اُسے اسرائیل کا مستقبل کا بادشاہ نامزد کیا۔ مگر بادشاہت کا راستہ آسان نہ تھا۔

کچھ ہی عرصے بعد، اسرائیل کی فوج فلسطینیوں کے جالوت نامی دیو ہیکل پہلوان کے سامنے کانپ رہی تھی۔ لیکن داؤد نے، جو ایک کمزور چرواہا تھا، خدا پر ایمان رکھتے ہوئے جالوت کا مقابلہ کیا۔ اس نے نعرہ لگایا، “تو تلوار اور نیزے کے ساتھ آتا ہے، مگر میں خداوند کے نام پر آتا ہوں!” ایک معمولی کنکر، جو خدا کی طاقت سے چلا، جالوت کو گرا دیا، اور داؤد کا نام ہر زبان پر آگیا۔

لیکن جہاں داؤد کی شہرت بڑھی، وہیں بادشاہ ساؤل کے دل میں حسد نے جنم لیا۔ ساؤل نے کئی بار داؤد کو قتل کرنے کی کوشش کی، مگر داؤد نے ہمیشہ صبر کیا اور ساؤل کے خلاف کوئی قدم نہ اٹھایا۔ یہاں تک کہ جب اسے ساؤل کو مارنے کا موقع ملا، اس نے صرف بادشاہ کی چادر کا ایک ٹکڑا کاٹ کر کہا، “میں خدا کے مسح شدہ پر ہاتھ نہیں اٹھاؤں گا۔” یہ اس کے عاجز اور خدا پر توکل کرنے والے دل کی علامت تھی۔

بالآخر، جب ساؤل جنگ میں مارا گیا، تو داؤد اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ اس نے تمام قبائل کو متحد کیا اور یروشلم کو دارالحکومت بنایا۔ اس نے خدا کے عہد کے صندوق کو شہر میں لاتے وقت خوشی سے ناچ کر شکر ادا کیا، اپنی شان کی پرواہ کیے بغیر۔

مگر داؤد بھی انسان تھا، اور وہ بھی گناہ میں پڑ گیا۔ جب اس نے بت سبع کو دیکھا، تو اس کا دل بہک گیا، اور اس کے نتیجے میں وہ گناہ میں گر گیا۔ لیکن جب نبی ناتن نے اسے اس کے گناہ پر متنبہ کیا، تو داؤد نے عاجزی کے ساتھ اپنے گناہ کا اعتراف کیا اور کہا، “اے خدا، میرے اندر پاک دل پیدا کر!” اس کی توبہ سچی تھی، اور خدا نے اسے معاف کر دیا، مگر اس کے گناہوں کے اثرات اس کی زندگی میں ظاہر ہوئے۔

اپنی عمر کے آخری حصے میں، داؤد خدا کے لیے ایک عظیم ہیکل بنانے کا خواب دیکھتا رہا، مگر خدا نے اسے بتایا کہ یہ کام اس کے بیٹے سلیمان کے حصے میں آئے گا۔ لیکن خدا نے داؤد کے ساتھ ایک اور بڑا وعدہ کیا: “تیرا گھر اور تیری بادشاہی ہمیشہ قائم رہے گی۔” یہ وعدہ یسوع مسیح میں پورا ہوا، جو داؤد کی نسل سے آئے۔

داؤد، جو کبھی ایک چرواہا تھا، اپنی آخری سانس تک خدا کا شکر گزار رہا۔ اس کے لکھے ہوئے زبور آج بھی لوگوں کو تسلی اور خدا کی قربت کا ذریعہ بنتے ہیں۔

یوں وہ چرواہا، جو کبھی کھیتوں میں بیٹھ کر خدا کے نغمے گاتا تھا، ایک ایسا بادشاہ بن گیا جس کی محبت اور عقیدت کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔


امید ہے کہ یہ کہانی آپ کو پسند آئی ہو!

 

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here